اب تو موسم ہیں یہاں سب ہی سزاؤں والے
Poet: zain shakeel By: zain shakeel, gujratاب تو موسم ہیں یہاں سب ہی سزاؤں والے
 جانے کس دیس گئے لوگ دعاؤں والے
 
 ایک سیلاب سا گزرا تھا جفائیں لے کر
 اور پھر ڈوب گئے شہر وفاؤں والے
 
 تم تو اک حسن پہ نازاں ہو تمہیں کیا معلوم
 تم نے دیکھے ہی نہیں لوگ اداؤں والے
 
 ابر بھی ہو کے گریزاں ہی یہاں سے گزرا
 جل گئے پیڑ مرے بخت کے ،چھاؤں والے
 
 ایک بت ہے کہ جسے دل میں سجا رکھ ہے
 جانے کس آگ میں جلتے ہیں خداؤں والے
 
 کون اب درد کی جلتی ہوئی لُو روکے گا
 زین آنچل بھی دریدہ ہیں، ہواؤں والے
More Love / Romantic Poetry








 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 