اب تو موسم ہیں یہاں سب ہی سزاؤں والے

Poet: zain shakeel By: zain shakeel, gujrat

اب تو موسم ہیں یہاں سب ہی سزاؤں والے
جانے کس دیس گئے لوگ دعاؤں والے

ایک سیلاب سا گزرا تھا جفائیں لے کر
اور پھر ڈوب گئے شہر وفاؤں والے

تم تو اک حسن پہ نازاں ہو تمہیں کیا معلوم
تم نے دیکھے ہی نہیں لوگ اداؤں والے

ابر بھی ہو کے گریزاں ہی یہاں سے گزرا
جل گئے پیڑ مرے بخت کے ،چھاؤں والے

ایک بت ہے کہ جسے دل میں سجا رکھ ہے
جانے کس آگ میں جلتے ہیں خداؤں والے

کون اب درد کی جلتی ہوئی لُو روکے گا
زین آنچل بھی دریدہ ہیں، ہواؤں والے

Rate it:
Views: 461
21 Mar, 2015