اب سرابوں کا اثر صاف نظر آتا ہے
کھو گیا ہے وہ مگر صاف نظر آتا ہے
سوچنے سے وہ نظر آئے نہ آئے لیکن
بند آنکھیں ہوں اگر صاف نظر آتا ہے
دھندلے کئی چہرے ہیں میرے آنکھوں میں
ایک چہرہ وہ مگر صاف نظر آتا ہے
پھر نہ زخمی کوئی ہو جائے نظر سے اس کی
اس کی آنکھوں میں یہ ڈر صاف نطر آتا ہے
کچھ الگ سا ہی وہ دکھتا ہے اجالوں میں مجھے
میرے خوابوں میں وہ پر صاف نظر آتا ہے