اب سناؤں میں حال کیا دل کا
بندہ ہر اک ملا برا دل کا
چھوڑ سکتا نہیں تُو دنیا کو
چھوڑ دے تکنا راستہ دل کا
جن کا ملنا نہیں مقدر میں
کیوں انہیں سے ہے واسطہ دل کا
پُوجتا کیوں ہے نِت نیا انساں
کیوں بدلتا ہے نِت خدا دل کا
دوست وقتی تو روز ملتے ہیں
دوست کوئ نہیں ملا دل کا
دنیا داری وہاں تمام ہوئ
ہے جہاں بھی دیا جلا دل کا
دیکھتے وہ بھی رہ گۓ باقرؔ
جب ہوا دل سے حادثہ دل کا