چین دل کا نظر کی راحت ہو
میرا سرمایہ میری دولت ہو
عشق کی کس طرح ضمانت دے
جس کی دیوانگی کی حالت ہو
مجھ سے مجنوں کو دشت الفت میں
دیکھ کر قیس کو بھی حیرت ہو
بات ان سے کریں گے ہم جن سے
گفتگو کی بھی ایک لذّت ہو
ہجر میں کٹ گئی ہے عمر تمام
زندگی اب تو کچھ رعایت ہو
میں نے دل کی نظر سے دیکھا تب
تم کو جانا کہ خوب سیرت ہو
چشم و لب ہیں تمہارے میرا نصاب
میرے شعروں میں تم روایت ہو
بات مجھ سے بھی تلخ لہجے میں
اب نہ اتنی بھی بے مروّت ہو
میرا اخلاص یوں نہ ٹھکراؤ
کل نہ تم کو کہیں ندامت ہو
اب نظر کو ذرا نہیں بھاتا
روپ کتنا بھی خوبصورت ہو
داستاں ختم ہوگئی آخر
اب ضروری نہیں محبّت ہو