اب روکنا نہ مجھے صدا دینا
بس دیرے دیرے مجھے بھلا دینا
رات کا خواب جان کے مجھے
صبح ہوتے ہی مجھے مٹا دینا
غم کی آنکھ کا آنسو ہوں
مجھے نگاہوں سے گرا دینا
اِک احسان کرنا اپنے طالب پے
مجھے اپنے ہاتھوں دفنا دینا
اگر کوئی پوچھ لے میرے بارے
عام سا کوئی قصہ سُنا دینا
الوداع اے دوست خدا حافظ ترا
ترے جہان سے چلے بھلا دینا
نہالؔ اگر وہ ملے تجھے کہیں
میری شدتِ محبت اُسے بتا دینا