توڑ ڈالی ہے ہم نے ریت اب نہ یاد کریں گے ان کو
وہ یاد آئیں تو آئیں اب نہ یاد کریں گے ان کو
ہمیں چھوڑ گئے تھے تنہا ہم ٹوٹ چکے تھے عائش
وہ نہ آئے جب پکارا اب نہ یاد کریں گے ان کو
وہ دل لگی کے چرچے وہ دل لگی کی باتیں
بھلا دیں گے ان کو دل سے اب نہ یاد کریں گے ان کو
مجھے چین آ چلا ہے مجھے دوریوں سے اب مطلب
خوشیاں مناو لوگو اب نہ یاد کریں گے ان کو
وفائیں سکھائیں ہم کو جفائیں پکڑائیں ہم کو
ہماری قدر نہ کی جنہوں نے اب نہ یاد کریں گے ان کو
ہم روتے رہیں گے عائش پر نہ پکارئیں گے ان کو
وہ سن لیں ہماری صدائیں اب نہ یاد کریں گے ان کو