اب وہ سب کچھ کر رہے ہیں دوستی کی آڑ میں
غیر ممکن تھا جو شاید دشمنی کی آڑ میں
اس قدر نخرے نہ کر اے موت آ جا سامنے
کب تلک چھپ کر رہے گی زندگی کی آڑ میں
آج اک محفل میں جب اس سے نظر ٹکرا گئی
ہم نے کہہ دی دل کی باتیں شاعری کی آڑ میں
اک سلیقے سے کیا ہے پھول دے کر پھول کو
عشق کا اظہار چودہ فروری کی آڑ میں
پچھلی شب کا واقعہ اب کیا بتاؤں دوستوں
چوم آیا چاند کو میں تیرگی کی آڑ میں