اب وہ میرے ساتھ بولتا نہیں ہے اپنےدل کا دروازہ کھولتا نہیں ہے وہ غم سہنےکا عادی ہو گیا ہے اب کوئی دکھ سکھ پھولتا نہیں ہے اس کی زیست میں طوفاں تو کیا وہ مصائب میں کبھی ڈولتانہیں ہے