Add Poetry

اب وہ نہیں یا ہم نہیں

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Huston

خیالوں سے جاتے نہیں ملاقات کے لیے آتے نہیں
بات بنائے بنتی نہیں گفتگو کے آثار نظر آتے نہیں

ایک ہی ڈگر کے مسا فر آتے جا تے ٹکرائیں
آنکھیں چار ہوتی ہیں مگر پہچان کے آثار نظر آتے نہیں

ایک ہی چھت کے نیچے یوں بیٹھے اجڑے اجڑے
کریں دیواروں سےباتیں زباں پہ انکی کلام آتے نہیں

ہاتھ بڑھایا ہم نے انکی جانب دوستی کے لیے
اک وہ کہ ہاتھ تھامتے ہم کو نظر آتے نہیں

یوں تو پہنچی اپنی بھی خبر ان تلک ناسازی کی
ہیں مسیحا پر بھولے سے بھی عیادت کے لیے آتے نہیں

گو دیوانےنہیں مگر آدابِ عشق سے بے بہرہ ہیں
قصور نگاہوں کا انکی کہ ہم ان کو نظر آ تے نہیں

اک امید نظرآتی ہے رہتےہیں تنہا گھر اپنا بساتے نہیں
ہے ٹھان رکھا ہم نےبھی عشق میں اب وہ نہیں یا ہم نہیں

Rate it:
Views: 372
15 Dec, 2020
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets