اب کوئی یاد بھی آتا ہے تو ایسے جیسے
Poet: rehan By: rehan abbas, lahoreاب کوئی یاد بھی آتا ہے تو ایسے جیسے
بے خیالی میں کوئی آنکھ سے گزرے جیسے
غیر محسوس سے لگتے ہیں سبھی لوگ یہاں
پردہِ سیمیں پہ سایوں کے تماشے جیسے
چند رشتوں کو کلیجے سے لگا رکھا ہے
ڈوبتا چاند ستاروں کو سمیٹے جیسے
درد سے جی ہے بھرا سانس ہے بوجھل بوجھل
آخری بار کوئی دیس سے پلٹے جیسے
یوں لپیٹا ہے تجھے ہار کے جیون سارا
جانے والا کوئی بستر کو لپیٹے جیسے
اپنے اب غیر سے لگتے ہیں غیر اپنے سے
میں ہوا غیر کہ اب غیر ہیں میرے جیسے
لا تعلق سا ہوا جاتا ہوں سب چیزوں سے
بوڑھا سورج ہو ذرا شام سے پہلے جیسے
More Love / Romantic Poetry






