اب کوں ہے جو شہر میں قاتل نہیں رہا

Poet: By: Tariq Baloch, hub chowki

اب کوں ہے جو شہر میں قاتل نہیں رہا
ہم راز بھی یقین کے قابل نہیں رہا

یہ بات اور، آج وہ دھنوان بن گیا
کل رہزنوں کے ساتھ وہ شامل نہیں رہا

دُولت خرید لیتی ہے منصف کا فیصلہ
قاتل جو تھا وہ دیکھ لو قاتل نہیں رہا

اک دوستی کی آڑ میں کھایا ہےاس نے زخم
وہ جب سے ہی دوستی قائل نہیں رہا

بضم حیات میں بڑے سہمے ہوئے ہیں لوگ
اک چہرہ بھی خوشی سے یہاں کھل نہیں رہا

اب حال دل حیات ہے کچھ یوں بقول اسدَ
جسں دل پہ ناز تھا ہمیں وہ دل نہیں رہا

Rate it:
Views: 594
11 Dec, 2010