چھت پہ کھڑے ہو کے دھوپ میں
مئی ، جون کی شدید گرمی میں
اَیڑیاں اُٹھا کے میرا انتظار کرنا
ہاتھ ماتھے پہ رکھ کر بے چینی میں
مجھے صدا دینی ، مجھے تلاش کرنا
بے قراری تری ، و ہ تری دیوانگی
اب کہہ دو
وہ سب جھوٹ تھا
مجھے اِس راز سے آشنا کر دو
انتظار جھوٹا تھا یا دیدار ترا
اظہار جھوٹاتھا یا انکار ترا
صرف اِس راز سے
پردہ اُٹھاؤ جاناں!
اب جھوٹ ہے یا
تب جھوٹ تھا
نہال کو بتلاؤ جاناں!
کب جھوٹ تھا
اب کہہ دو
وہ سب جھوٹ تھا
اب کہہ دو،
کہ
سب جھوٹ تھا