اب کہے بھی تو کیا دل سے
جب ہو ہی گئی خطادل سے
دل کے ارمانوں سے جُڑ کے
وہ توڑ گئے ہر رشتہ دل سے
رو دیا زارو زار بے چارہ
کہاں ہے جب یہ پوچھا دل سے
اعتبار نہ کر حُسن والوں پے
کہی بار میں نے کہا دل سے
سانس جُدا ہو رہی ہو جیسے
وہ کچھ یُوں ہوا جُدا دل سے
مفلسی اصطراب اور آنسو
میرے دل کو ترے مِلا دل سے
مرنے کے علاوہ دعا اب نہال
کیا نکلے گی غم ذدہ دل سے