چاہا تھا کس کو اب یاد نہیں پایا تھا کس کو اب یاد نہیں کن جھیل سی آنکھوں میں ڈبایا تھا خود کو اب یاد نہیں شناسائی تو بہتوں سے تھی اپنایا تھا کس کو اب یاد نہیں خوشبو ساتھ ہے اب تک زاہد لگایا تھا گلے کس کو اب یاد نہیں