اب یہ کیا سوچنا دل لگانے کے بعد
یہ زمانہ ملا اُس زمانے کے بعد
مجھ کو تنہا ہی رہنے دو دل کے نگر
پھر چلے آئے ہو تم ستانے کے بعد
جو نگاہوں کے تیروں سے چھلنی کیا
وہ نہ پنچھی بچا پھر نشانے کے بعد
سارے عالم کے ہم کو الم کیا ملے
"آن پہنچی خوشی غم اٹھانے کے بعد"
اب تو کر دو کرم ، اب کہاں جائیں ہم
ایک تیرے یہاں آستانے کے بعد
تیرے آنے سے آئی تھی پل بھر خوشی
پھر نہ آئی کبھی تیرے جانے کے بعد
وشمہ آنکھوں کو ملتی نہیں روشنی
اپنے گھر میں بھی سورج جلانے کے بعد