اے پیارے دوستو
اب میرا انتظار مت کرنا
اب یہاں کوئی نہیں آئے گا
اے پیارے دوستو
ہم اس دیس جا بسے ہیں
جہاں سے واپس کوئی نہیں آتا
اے پیارے دوستو
غم نہ کرنا کہ ہم بچھڑ گئے
ہمیں ایک دن بچھڑنا ہی تھا
اے پیار دوستو
میں خالی ہاتھ نہیں ہوں
تمہاری محبتیں لئے جا رہا ہوں
اے پیارے دوستو
میں خالی ہاتھ نہیں ہوں
تمہاری دعائیں میرے ساتھ ہیں
اے پیارے دوستو
میرے لفظوں کے مہکتے پھول
میرے خیال کے جگمگاتے ستارے
تمہیں میری موجودگی کا احساس دلاتے رہیں گے
اے پیارے دوستو
میرے محبت بھرے گیت
تمہاری سماعت میں گنگناتے رہیں گے
میرے ہونے کا احساس دلاتے رہیں گے
اے پیارے دوستو
وعدہ کیا تھا اس بہار میں
اپنے پیاروں سے ملنے آؤں گا
پھر سے بزم سخن سجاؤں گا
وعدہ نہیں نبھا سکا
ملنے نہیں آ سکا
اے پیارے دوستو
جب مالک کا بلاوا آتا ہے
پھر کون ٹھہر پاتا ہے
آخر مجھے جانا تھا
اور میں چلا گیا
اے پیارے دوستو
سب کو وہاں جانا ہے
میں جہاں چلا گیا
اے پیارے دوستو
مجھے یاد رکھنا لیکن غم نہیں کرنا
یہ تو عارضی ٹھکانہ ہے
مستقل قیام کا سب کا وہی ٹھکانہ ہے
اے پیار دوستو
کہا سنا معاف کرنا
دعاؤں میں سدا یاد رکھنا
اے پیارے دوستو
وعدہ نہیں نبھا پایا تو
روٹھ نہیں جانا
روٹھنے والو! کوئی
منانے نہیں آئے گا
اے پیارے دوستو
اب میرا انتظار مت کرنا
اب یہاں کوئی نہیں آئے گا
صد افسوس کہ ہمارے پیارے ڈاکٹر زاہد شیخ ہماری بزم کے قارئین کو داغِ مفارقت دے گئے- انا للہ وانا الہ راجعون