Add Poetry

ابتدا کی ہر نظر تو کتنی غمگین ٹھہرتی ہے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

ابتدا کی ہر نظر تو کتنی غمگین ٹھہرتی ہے
ہم نے پالی جو صدا یہ بڑی سنگین ٹھہرتی ہے

فصاحت میں اتنے بیشمار پہلوُ کہاں سے آئے
اپنے بیاں میں تو ہمیشہ تسکین ٹھہرتی ہے

امیدوں کا الم لیئے دوڑتے ہیں دن بھر سبھی
ہاں ایک یاد ہر رات کیسے رنگین ٹھہرتی ہے

خیالوں کے بادل کو آشیانہ نہ ملا آج تک
پھر بھی ہمارے پاؤں تلے یہ زمین ٹھہرتی ہے

اندر کتنا معطر کسی نے بھی نہیں دیکھا
آس پاس جستجوُ کہ کوئی شمیم ٹھہرتی ہے

قول و فعل کی ہیں الگ الگ بستیاں سنتوشؔ
ہمارے عہد میں روز ایک ترمیم ٹھہرتی ہے

 

Rate it:
Views: 385
03 Feb, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets