ابھی اس طرف نہ نگاہ کر میں غزل کی پلکیں سنوار لوں
Poet: بشیر بدر By: Hassan, Karachiابھی اس طرف نہ نگاہ کر میں غزل کی پلکیں سنوار لوں 
 مرا لفظ لفظ ہو آئینہ تجھے آئنے میں اتار لوں 
 
 میں تمام دن کا تھکا ہوا تو تمام شب کا جگا ہوا 
 ذرا ٹھہر جا اسی موڑ پر تیرے ساتھ شام گزار لوں 
 
 اگر آسماں کی نمائشوں میں مجھے بھی اذن قیام ہو 
 تو میں موتیوں کی دکان سے تری بالیاں ترے ہار لوں 
 
 کہیں اور بانٹ دے شہرتیں کہیں اور بخش دے عزتیں 
 مرے پاس ہے مرا آئینہ میں کبھی نہ گرد و غبار لوں 
 
 کئی اجنبی تری راہ میں مرے پاس سے یوں گزر گئے 
 جنہیں دیکھ کر یہ تڑپ ہوئی ترا نام لے کے پکار لوں
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 