ابھی ابھی تو شام ہوئی ہے
ابھی تو رات باقی ہے
ابھی تو دل اداس ہے
یادوں کی سوغات باقی ہے
کوئی چھوڑ کر چلا جائے تو کیا
ابھی جسم کا تعلق روح سے باقی ہے
آنکھوں سے شبنم گرئے موتی بن کر
ابھی دل کی زمیں کی راکھ باقی ہے
اداسیاں کب چھوڑتی ہیں تنہا مجھے
جب تک جسم میں جان باقی ہے
دھوئیں تو کس پاکیزہ آب سے
ماضی کے پنوں پر جو درد کے داغ باقی ہیں