ابھی تو ابتداء ہے کلام کا جو تم پر لکھنا ہے
ابھی تو عنوان دینا ہے ابھی انجام لکھنا ہے
ابھی تو ابتدائے عشق کے قصے ہی لکھے ہیں
ابھی وعدے لکھنے ہیں مکر جانا بھی لکھنا ہے
ابھی وہ راز لکھنے ہیں جو تھے درمیاں اپنے
ابھی پردہ اٹھانا ہے اب ہر راز لکھنا ہے
ابھی یہ سوچنا بھی ہے کہ اس کونام کیا دونگا
کہانی سچی بتانی ہے یاصرف افسانہ ہی لکھنا ہے
اب یہ فیصلہ تم کو کرنا ہے کہ اس کو نام کیا دو گے
مجھےجھوٹا بتانا ہےیا پھرخود کو فرشتہ لکھنا ہے