ابھی دل رقیبوں کا جلا رہا ہوں
نیا حشر شاید وہ اٹھا رہا ہو ں
رکو ایسی جلدی بھی کیا میرے قاتل
تجھے اب تماشا ہی دیکھا رہا ہوں
سناؤ نہ مجھ کو اندھیروں کا قصہ
مگر عشق میں بھی وہ جلا رہا ہوں
مرا آئینہ بن کے چاہت ہی میں
مجھے ہی محبت سے دیکھا رہا ہوں
جنہیں میں نے مشکل سے رخصت کیا ہے
وہی خواب دل میں وہ بتلا رہا ہوں
نگاہوں میں بس جائے گی زندگی ہی
مسلسل مری آنکھ دیکھا رہا ہوں
لگا کر رقیبوں سے وہ دوستی جو
مرے دشمنوں کو وہ پھیلا رہا ہوں
وہ وشمہ مرے ساتھ چلتے ہوئے جو
مرے بھی دکھوں کا مداوا رہا ہوں