ابھی نئے ہو تو شاید وفا دغا نہ لگے

Poet: اُسامہ علی By: اُسامہ علی , Karachi

ابھی نئے ہو تو شاید وفا دغا نہ لگے
خدا کرے کہ تجھے شہر کی ہوا نہ لگے

بس ایک بار لگی تھی تری گلی کی ہوا
اور اب یہ حال کہ کوئی دعا، دوا نہ لگے

پھنسا ہوں سحر بیانی کے جال میں تیری
میں صید وہ ہوں کہ صیاد بھی برا نہ لگے

میں چاہتا ہوں عدالت میں فیصلہ وہ کرے
وہ عمر قید سنا دے مجھے سزا نہ لگے

مطالعہ سبھی مضمون کر چکا ہوں مگر
مجھے تو یہ بھی ترے ذکر سے جدا نہ لگے

خموش لب سے اسے چاہتا رہوں کہ علیٓ
یہ رسمِ عشق چلے اور اسے پتہ نہ لگے

Rate it:
Views: 360
18 Nov, 2022