Add Poetry

ابھی کچھ دیر تو ٹھہرو

Poet: Jabbar Anjum By: Jabbar Anjum, Sialkot

ابھی کچھ دیر تو ٹھہرو
ابھی نہ چھوڑ کر جاؤ
ابھی قلب و نظر نے
دیدہ ودل نے
تمہارے وصل کی شبنم سے
ساون رت کے سبزے کیطرح شاداب ہونا ہے
جھلستی روح کی بنجر زمینوں
اور دراڑوں میں بٹی مٹی نے
رچنا کے دوآبوں کیطرح سیراب ہونا ہے
ابھی موسم بدلنے ہیں
ابھی تو پھول کھلنے ہیں
ابھی تو موسم گل کے سفیروں نے
تجھے ملنے کو آنا ہے
ابھی تو شوح سکھیوں کو
تیرا پیکر دکھانا ہے
ابھی ان کو بتانا ہے
میرا دلدار آیا
میرا غمخوار آیا ہے
ابھی وعدوں ارادوں کی
نئی تشکیل کرنا ہے
محبت کے ادھورے کام کی تکمیل کرنا ہے
ابھی تو فرقتوں کے جان لیوا زخم بھرنے ہیں
محنت کے سبھی منظر تمہارے نام کرنے ہیں
بہت سے کام کرنے ہیں
ابھی وعدہ نبھانا ہے
خدانخواستہ ہم
تیز آندھی میں جدا ہوتے پرندوں کیطرح
گر بچھڑ بھی جائیں
تو واپس آشیاں میں لوٹ آنا ہے
نیا آنگن بسانا ہے
ہمیں اک دوسرے کے دل پہ رکھ کے ہاتھ
پھر سے عہد کرنا ہے
حالات و واقعات شہر کی کیسی بھی صورت ہو
ہمیں اک ساتھ جینا
ہمیں اک ساتھ مرنا ہے
ابھی کچھ دیر تو ٹھہرو
ابھی نہ چھوڑ کر جاؤ

Rate it:
Views: 660
21 Feb, 2009
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets