پھولوں کے بدلے چاقو کا تحفہ نہیں دیا
ہم نے کسی بھی شخص کو دھوکا نہیں دیا
ٹھوکر لگی مجھے تو میرے دل نے مجھ کو پھر
دوبارہ غلطی کرنے کا موقع نہیں دیا
امداد مانگتا ہے وہ گھر گھر گلی گلی
جس نے کبھی فقیر کو پیسہ نہیں دیا
اتراتے پھر رہا ہے وہ دولت پہ آج کل
بھائی کو جائداد سے حصہ نہیں دیا
اچھی صفات آئے گی اولاد میں میرے
رزق حرام کا انھیں لقمہ نہیں دیا
ظالم نے پھر چڑھائی ہے معصوم کی بلی
کیوں کہ امیر باپ نے کھوکا نہیں دیا