اتنا بھی خود کا خود سے نظارہ نہیں کرتے یوں آئینوں کا بوجھ سہارا نہیں کرتے نظروں کے پیش رکھئے آتے ہوئے لمحات گزرے ہوئے پلوں کو پکارا نہیں کرتے جو زندگی گزر گئی کیا اس کی تمنا ہم ایسی غلطیوں کو دوبارہ نہیں کرتے