ہنس کے باتوں کو ٹال جانے کی
ہے پرانی روش زمانے کی
ہم کو مطلب ہے اس کے مالک سے
تم ہی لو چابیاں خزانے کی
کاش رکھ لے وہی ہماری لاج
ہم کو عادت نہیں منانے کی
ٹھہریے! دیکھیے مری جانب
اتنی جلدی بھی کیا ہے جانے کی
یوں بھی نوشی تمھارے حق میں ہے
تک نہیں بنتی آزمانے کی