اتنے بے جان سہارے تو نہیں ہوتے ناں
درد دریا کے کنارے تو نہیں ہوتے ناں
رنجشیں ہجر کا معیار گھٹا دیتی ہیں
روٹھ جانے سے گزارے تو نہیں ہوتے ناں
راس رہتی ہے محبت بھی کئی لوگوں کو
وہ بھی عرشوں سے اتارے تو نہیں ہوتے ناں
ہونٹ سینے سے کہاں بات چھپی رہتی ہے
بند آنکھوں سے اشارے تو نہیں ہوتے ناں
ہجر تو اور محبت کو بڑھا دیتا ہے
اب محبت میں خسارے تو نہیں ہوتے ناں
زین اک شخص ہی ہوتا ہے متاع دل و جاں
دل میں اب لوگ بھی سارے تو نہیں ہوتے ناں