اجنبی سے ہو گئے اجنبی سے ملنے کے بعد
کچھ خبر نہیں کون ہیں کچھ نہیں ہم کو یاد
پہلے زندگی میں ایسا حال ہوا نہ کبھی
پہلے بھی ہنستے مسکراتے رہتے تھے شاد
برسوں سے سونا تھا یہ دل آشیانہ ہمارا
اک ہی ملاقات میں کر گیا وہ اسے آباد
دوبارہ ملنے کی چاہت نے بے تاب کر دیا
گزرتا نہں اب لمحہ کر کر خدا سے فریاد
عمر بھر کی قید لکھ گیانصیب میں ہمارے
وہ عجب شخص تھا جو پھرتا ہے اب بھی آزاد