اجنبی سے لوگ ہیں اور اجنبی سی رات ہے
Poet: Khalid Mahmood By: Khalid Mahmood, Abha_Saudi Arabiaاجنبی سے لوگ ہیں اور اجنبی سی رات ہے
میں اکیلا تو نہیں تنہائی میرے ساتھ ہے
راستے بھی اجنبی ہیں منزلیں بھی اجنبی
کیا ہوا جو میں یہاں ہوں دل تو ان کے پاس ہے
ریت کے ذرے ہواؤں سے گلے ملنے لگے
تو لگا ایسا کہ ان کی یادوں کی بارات ہے
ان کے ملنے کی خبر پائی تو دل نے یوں کہا
او دیوانے کیا ہوا ہے ایسی بھی کیا بات ہے
آشیاں جلنے کا شکوہ کوئی کس سے کیا کرے
خود امیر شہر ہی تو دشمنوں کے ساتھ ہے
مجھ سے مت پوچھو کہ میری ذات کے زیروزبر
میں فقط انسان ہوں نہ ذات ہے نہ پات ہے
اور بھی اک زخم خالد مل گیا تو کیا ہوا
غم نہ کرنا یہ تو ان کے پیار کی سوغات ہے
More Love / Romantic Poetry






