احساس دوستی سے طرف دار ڈر گئے
جن پر بڑا یقین تھا غم خوار ڈر گئے
کتنے تصورات ہوا کی نظر ہوئے
بے ہوش کیا ہوئے ہیں کہ میخوارڈر گئے
سرجوڑکر گھٹائیں فلک پر جو آگئیں
پھر بارشوں کے سارے طلب گار ڈر گئے
آئی نہیں قمر کی ستاروں میں روشنی
ظلمات دیکھ سحر کے انوار ڈر گئے
کچھ پھول تو جھکے ہیں خزاوں کے سامنے
کچھ کر کے ان خزاوں سے انکار ڈر گئے
ان کو جنون عشق سے کچھ واسطہ نہیں
جو دیکھ کر غرور کی تلوار ڈر گئے
نام خزاں ہوا میں جو لکھنا شروع کیا
میں نے پلٹ کے دیکھا تو گلزارڈر گئے
ہے جعفری عجیب یہ قصہ وہ دیکھ کر
حدِجنون اور مِرا پیار ڈر گئے