اداس اداس لمحے تھے
اداس اداس رہا کرتے تھے
اداسیوں سے اسقرر محبت تھی
خوشیوں کی نہ ہمیں چاہت تھی
جب سے تجھ سے ملنے لگے
جیسے خود سے ملاقاتیں کرنے لگے
تیری محبت کی اسقدر شدت دیکھ کر
ہم بھی اپنی حدوں سے بہکنے لگے
ہمیں نہ خبر رہی دن کہاں
رات کہاں
تیری باتوں میں دنیا کو ڈھونڈنے
شباب پوری طرح کہاں آیا ہم پر
محبت کی آگ ابھی سے بھڑکانے لگے
تیرے بن کچھ حالات نیں ہمارے
کیا کریں تیرے سوا کوئی جذبات نہیں ہمارے
سمجھو تو میری جان تجھ میں جنت دکھائی دیتی ھے
اب تک کہاں جی رہے تھے
زندگی اندھیروں میں بتائے لگتی ہے
تیری باتوں کے سفر میں اک سکوں سا ملتا ہے
ہمیں بس یہی محبت کا جنوں سا ملتا ہے