اداس دل کو محبت کا آسرا دے گی
وہ مجھ کو چھو کے مرا حوصلہ بڑھا دے گی
ذرا سی بات سہی اس کا دیکھنا لیکن
ذرا سی بات مری نیند ہی اڑا دے گی
وہ دم درود کی عادی ہے اور مجھے شک ہے
وہ اپنا پیار مجھے گھول کر پلا دے گی
تم اس کی روشنی تکنے میں گم نہ ہو جانا
وہ ایک لو ہے تمہیں آگ بھی لگا دے گی
سبھی الارم گھڑی کے فضول جائیں گے
کسی کے پاؤں کی آہٹ مجھے جگا دے گی
تو میرے سامنے چپ رہنا اور دل کی بات
تمہارے چہرے کی رنگت مجھے بتا دے گی
کسی کے پیار کی مہندی لگا لے ہاتھوں پر
مہک نہ دے گی مگر رنگ تو چڑھا دے گی
میں جانتا ہوں وہ سڑیل مزاج ہے تحسینؔ
مگر وہ میری غزل سن کے مسکرا دے گی