اداس رہنا سکھا دیا ہے، تری وفا کی عنایتیں ہیں
لٹا دی جس پر حیات ساری، اسی کو ہم سے شکایتیں ہیں
حضور چاہت میں سرخروئی بھی راس آئے کسی کسی کو
بہت ہیں ہم سے بھی بے مقدر کہ جیت کر بھی ندامتیں ہیں
کوئی تو پتھر پہ ماتھا ٹیکے، کسی کو بخشا ہے طورِ سینا
عطا ہے اس کی جسے نوازے ، وگرنہ سب کی ریاضتیں ہیں
او میرے صاحب میں تیری داسی، تری حکومت ہیں جان و تن پر
جہاں بھی جائوں میں زندگی بھر، تری نظر کی حفاظتیں ہیں
کسی کی آنکھوں کا خواب ہیں وہ، کوئی یہ سمجھے عذاب ہیں وہ
جو مل نہ پائے انہی کو چاہے، عجب یہ دل کی روایتیں ہیں