میں اداس کہاں ہوتی ہوں
تمہارے پاس یا تنہائی میں
ہونٹ مسکرائے
تو پھولوں سی ہنسی ہوتی
کبھی آنسوؤں کا آبشار بہہ
ہر بار ہی اس میں
ہاتھ دھوئے میں نے
پھر انہیں موتیوں کو بسایا
آنکھوں میں اس طرح سے کہ
فاصلوں میں بھی میرا ساتھ رہے
دوریوں میں بستے ہی ہسنی کی کھنک یاد آئی
آنسوؤں کی نمی
ہاتھ کی انگیوں پہ محسوس کی
خوش گماں یہ سماعتیں چومتی ہیں
ہر آہٹ کو
خوشبو تیری ہر سلوٹ میں پاکر
لپٹ لپٹ کر روئی ہوں
سوچتی ہوں اکثر
جی رہی ہوں تمہاری محبت میں
یا
مر رہی ہوں تمہاری چاہت میں
میں بھلا اداس کب رہتی ہوں