میرے دل کو کسی طور بھی چین آتا نہیں
آنسوؤں سے ہر ایک پور بھیگا ہے
اب تو بن برسے باد ل چلے جاتے ہیں
پرندوں کو مجھ سے کیوں ڈر لگتا ہے
مجھ کو ویرانیوں میں خود کو کھونے کا حوصلہ بھی نہیں
تھامنا چاہوں دامن یقین کا میں جب
رکھا ہوتا ہے دوشِ ہوا پہ وہ بھی
چاند کی ادھوری شب ساتھ نہ دے میرا
شاید اسکو بھی ہے
اپنے کھونے کا ڈر
اسلئے میری جاں
میرے دل کو کہیں
چین آتا نہیں