ادھوری باتیں جو کر گیے ہو
میرے ہی دل میں اَتر گیے ہو
کسی کی چاہت کا یہ اثر ہے
کہ ریزہ ریزہ بکھر گیے ہو
تم ہی تو ہو جو ہمارے دل کی
حدوں کو چھو کر گزر گیے ہو
ہمارا تھاموں گے ہاتھ کیا تم
ابھی سے دنیا سے ڈر گیے ہو
چلے گیے ہو نظر جھکا کر
ہمیں دیوانہ سا کر گیے ہو
بھول بھٹے ہو عہد سارے
ابھی سے تم مَکر گیے ہو
ڈھنڈتی ہے نظر یہ تم کو
آ بھی جاو کدھر چلے گیے ہو