ازل سے وہم ہے کیسا عجیب لوگوں کو
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiازل سے وہم ہے کیسا عجیب لوگوں کو
کہ پیار ملتا ہے بس خوشنصیب لوگوں کو
تو میرے بازو پہ سر رکھ کے یار سویا کر
جلائیں ہم بھی تو کچھ کچھ رقیب لوگوں کو
ستم گری کے سبھی گر تمھیں سکھا دیں گے
نہ آنے دینا کبھی بھی قریب لوگوں کو
مرض کہیں بھی کسی کی بھی جاں نہیں لیتا
یہ مار دیتے ہیں اکثر طبیب لوگوں کو
بھلا میں ان کو جو ٹوکوں تو ٹوکوں کس منہہ سے
کہ خود سے ملنے جو جاۓ حبیب لوگوں کو
شعور کیسے زمانے میں آۓ گا باقرؔ
کہ نفرتیں جو سکھائیں خطبیب لوگوں کو
More Love / Romantic Poetry






