کیسے کٹے گی زندگی مجھ کو جواب دو ہو درج جس میں حال مرا وہ کتاب دو صحرائے عاشقی میں نہ تشنہ لبی رہے اس بار اپنے پیار کا مجھ کو نصاب دو