احساس کے دامن سے دور رہنے دو مجھے
تجھ کو میرے درد کی شدت محسوس نہ ہو جائے
نہیں دینا چاہتا تجھے میں درد کی محفل
اس بزم میں کہیں تو مشہور نہ ہو جائے
ہر طرف چرچا ہو گا میرے ہی فسانے کا
یہ قصہ کہیں عوام میں مقبول نہ ہو جائے
یوں تو چاہت کی حد سے گزر گیا ہو میں
ڈر ہے تو یہ کہ تو کسی اور کا نہ ہو جائے
تجھ کو پانے کے لیے مصروف شاّز رہا
تیرا دل بھی کہیں میری طرح چور نہ ہو جائے
چہرے پہ جو پردہ ہے اسے ہر گز نہ ہٹانا
تیرا حسن کسی اور کو بھی نہ منظور ہو جائے