اس زندگی کو حد سے زیادہ عزیز ہے
ہم کو بھی پیار کا ہی یہ جادہ عزیز ہے
کرتا ہے رقص درد کے گھنگھرو جو باندھ کر
عشق و وفا کا اس کو لبادہ عزیز ہے
پھر آگئے ہیں سامنے شعر و سخن میں ہم
اردو ادب کا پھر سے اعادہ عزیز ہے
سنتے نہیں ہیں ہم تو اب اس دل کی بات بھی
اس کا ہی آج تک اک ارادہ عزیز ہے
رہتی ہے رات دن مرے رنکیں خیال میں
وشمہ مگر یہ زندگی سادہ عزیز ہے