اس زندگی کو چھین کے رہرو کہاں گیا
کھو کر نگاہِ ناز کا جادو کہاں گیا
لوحِ جبینِ شوق پہ اک رنگ بھی نہیں
لفظوں کا جانتا تھا جو جادو کہاں گیا
سونی پڑی ہے آنکھ میں جیون کی ہر گلی
لے کر وہ میرے پیار کی خوشبو کہاں گیا
مجھ کو وہ دے کے پیار کے بدلے میں ہر جفا
وہ درد نا شناس وہ بد خو کہاں گیا
مٹ جائے گا جو ریت پہ لکھا ہوا ہے نام
اے دوست چھوڑ کر مجھے ہے تو کہاں گیا
وشمہ چہار سو یہ ہوائیں ہیں مضطرب
جھونکا ہوا کا چھیڑ کے گیسو کہاں گیا