اس سے بات نہیں ہوتی پہلے جیسی
اب ملاقات نہیں ہوتی پہلے جیسی
وہ ملاتا ہے بس اجنبی کی طرح
اب مسکراہٹ نہیں ہوتی پہلے جیسی
بدلے ہیں موسم پت جھڑ کی طرح
اب برسات نہیں ہوتی پہلے جیسی
چھپ گیا ہے وہ بدلی میں جا کر کہیں
اب چاندنی رات نہیں ہوتی پہلے جیسی
رہتا ہے وہ ہم سے خفا خفا سا
اب پیار کی بات نہیں ہوتی پہلے جیسی