بہت ہی دور منزل سے
لہروں پر قدم رکھ کر
اے ساحلو تم سے آ ملے وہ شخص
تو اس سے کہہ دینا تم
کوئی اداس رہتا ہے
بڑا بےچین پھرتا ہے
اس سے کہہ دینا کہ
اسکی یاد آتی ہے
ہمیں اکثر رلاتی ہے
اس سے کہہ دینا کہ
جب بھی وقت ملے اسکو
اپنوں کی یاد آئے جب
پلٹ کر آ جائے وہ
سمٹ کر آ جائے وہ
کسی اپنے کی نگری میں
جسے وہ چھوڑ گیا تھا
جسے وہ بھول گیا تھا
وہ نگری آج بھی جاناں
کسی کی راہ تکتی ہے
کسی کو بلاتی ہے
وہ جو اس نگری کا باسی تھا
وہ جو زندگی کا ساتھی تھا
اس سے کہہ دینا کہ
کوئی تم کو بلاتا ہے
اس سے کہہ دینا کہ
کوئی تم بن ادھورا ہے
اس سے کہہ دینا کہ
کوئی تم بن ادھورا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔