اس شہر تمنا میں بیگانا نہیں کوئی
چاہت میں بھی مجھ سا تو دوانہ نہیں کوئی
"ہم سا بھی نہیں ایک جو تم سا نہیں کوئی"
ہے شہر خرافات ، شناسا نہیں کوئی
اس دشت بیاباں میں مجھے ڈھونڈنے نکلے
کیا میری طرح دنیا میں تنہا نہیں کوئی
جو خون کے قطرے ہیں وہ پہلو میں چھپا لو
دیکھے کوئی ان کو جو مسیحا نہیں کوئی
میں نے تری دنیا میں محبت کے نظارے
دیکھے ہیں بہت آپ کے جیسا نہیں کوئی
اب چاند سے آگے بھی بہت جاتی ہے دنیا
جینے کو وہاں لیک خزانہ نہیں کوئی
اس دل سے جو اٹھتا ہے دھواں راہگزر میں
آنکھوں کا ابھی دیپ جلایا نہیں کوئی
اک چاند تو نکلا ہے مرے صحن میں وشمہ
حیرت ہے کہ مجھ جیسا ستارہ نہیں کوئی