اس طرح سےکیو ں چلےگئے
تم نے ساتھ چلنے کو کہا تھا نہ
تمھارے سا تھ تو چلی تھی میں
تمھارے ہر قدم بہ قدم سے ہی
کبھی گر تی بھٹکتی سنبھلتی تھی میں
مجھے تم نے بہت آزمایا تھا
اورہر آزمائش پہ اترتی تھی میں
بہت ہی عجیب سا تھا واسطہ
تمھیں سب کچھ ہی تو سمجھتی تھی میں
میری اک ناراضگی پہ تم
مجھے منانے تک نہ آ سکے
ابھی بھی وہی حیرا نگی میں گم ہوں میں
تم مجھے کیسے روندتے چلے گئے
دئکھو مجھے خود پے کیسا ناز تھا
پلٹ کر ضرور تم آؤ گے
پھر نہ تم پلٹ سکے نہ میں سنبھل سکی