آنکھوں سے عشق اپنا ان کو دکھا دیا
اس عشق نے ہمیں چلو اتنا سکھا دیا
پھر بھی امیدِ وصل نجانے ہے کیوں مجھے
میرا نہیں ہے وہ گو اس نے بتا دیا
آنکھوں سے سحر کر کے ہم کو پلا ہی دی
ویسے نہیں جو مانے تو ایسے پلا دیا
پی کر شراب جو مے خوار گر پڑے
سحرِ نگاہ نے ان کو نچا دیا
یارو جہانِ عشق پہ وہ بادشاہ ہے
جس نے خودیِ یار پہ سب کچھ لٹا دیا
بدلے میں جان اپنی اس کے سپرد کی
ہنس کے جو بے وفا نے ہم کو دکھا دیا
خدایا یہ کبر اس کا کیوں کر گناہ ہو
تونے ہی حسن اس کو بے انتہا دیا
کس کو صنم ملا ہے کہ تجھ کو ملے گا شانؔ
سب عاشقوں نے جیون یونہی گنوا دیا