باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجا لیں تم کو
جی میں آتا ہے کہ تعویز بنا لیں تم کو
پھر تمہیں روز سنواریں تمہیں بڑھتا دیکھیں
کیوں نہ آنگن میں چنبیلی سا لگا لیں تم کو
جیسے بالوں میں کوئی پھول چنا کرتا ہے
گھر کے گلدان میں پھولوں سا سجا لیں تم کو
اس قدر ٹوٹ کے تم پہ ہمیں پیار آتا ہے
اپنی بانہوں میں بھریں کے جیسے مار ہی ڈالیں تم کو
ہے تمہارے لیے کچھ ایسی عقیدت دل میں
اپنے ہاتھوں میں دعاؤں سا اٹھا لیں تم کو
اب تو بس ایک ہی خواہش ہے کسی موڑ پر تم
ہم کو بکھرے ہوئے مل جاؤ