جب سے اس نے دل میں بسالیا ہے
اس دن سےمجھےاپنااسیربنالیا ہے
ایسےچور کو کہاں جا کر ڈھونڈیں
جس نےآنکھ ملا کردل چرالیا ہے
ہرروز سرخ گلاب اسےپیش کرنا
اس بات کو اپنا معمول بنالیاہے
وہ چراغوں سےروشنی کرتےہیں
کسی کہ انتظارمیں دل جلا لیاہے
جو جانتا ہی نہیں کہ پیارکیا ہے
محبت کیا ہےاسےسکھالیاہے