اس نے پوچھا ہے تیری آنکھوں کو طلب کس کی
میں بولا دیدار صنم
اس نے پوچھا میری آنکھوں کو کیا کہتے ہو
میں بولا تلوار صنم
اس نے پوچھا زخم کیسے یہ بدن پر
میں بولا یادگار صنم
اس نے پوچھا کون بھٹکتے پھرتے ہیں یہ مارے مارے
میں بولا طلبگار صنم
اس نے پوچھا کتاب عشق لکھی انتساب کس کے نام
میں بولا تمہارے صنم
اس نے پوچھا تمہاری تمنا کیا ہے
میں بولا تم پیارے صنم