دل میں بسا تو لیجیے چاہت کی تازگی پھر دیجیے نگاہ کو حیرت کی تازگی جیسے ہیں ثبت پھول پہ موسم کے رنگ سب یوں نقش ہے اس رخ پہ محبت کی تازگی اس نے ہمارا نام لکھا شب کے ہاتھ پر پھیلی ہے شب کے رخ پہ قیامت کی